Hardcopy Price
E-book Price
’’بدصورت لوگوں کو بھی تو محبت جیسے جذبے کی چاہت ہوتی ہے مگران کا دل اس بات کو نہیں مانتا کہ وہ صرف اس وجہ سے محبت سے محروم کر دیئے جائیں۔‘‘
(پیار کا پہلا شہر از مستنصر حسین تارڑ)
’’جو فقیر کر دیتی ہے وہی محبت ہوتی ہے۔ مل جائے تو ٹھیک۔۔ نہ ملے تو بھی ٹھیک۔‘‘
(پیار کا دوسرا شہر ازفرزانہ کھرل)
’’وقت کے ساتھ کردار بدلتے ہیں، نام بدلتے ہیں، انجام بدلتے ہیں مگر ’محبت کی کہانی‘ وہیں رہتی ہے۔دیس دیس، شہر شہر یہ اپنے نور سے دلوں کو منور کرتی ہے اور ہجر کی سختی سے دلوں کو نرمی کی مشق کرواتی ہے۔‘‘
(پیار کا تیسرا شہر از مائرہ انوار راجپوت)
ISBN (Digital) | 978-969-696-435-3 |
---|---|
ISBN (Hard copy) | 978-969-696-434-6 |
Total Pages | 127 |
Language | Urdu |
Estimated Reading Time | 3 hours |
Genre | Romance |
Published By | Daastan |
Published On | 15 Mar 2024 |
Rating:
Feb 16, 2022
پیار کا تیسرا شہر از مائرہ انوار راجپوت
"جو ادھوری رہ جاتی ہے وہ پیار کی کہانی ہوتی ہے، اور جو مسافر سے سب کچھ چھین لے ، وہ سفر پیار کے شہر کا ہوتا ہے"
محبت ایک ایسا جزبہ ہے جو ہر رشتے کی بنیاد ہے جس کے بغیر ہر شخص ادھورا ہے۔ اسی محبت اور پیار کو مصنفہ نے بہت خوب صورت انداز سے دنیا کی حقیقت کی جھلک دکھائی ہے۔ عورت جو معاشرے کی اصلاح میں اور بگاڑ میں اہم پہلو ادا کرتی ہے۔ پیار جو موت کی طرح ازلی سچ ہے، مگر ہر ایک پہ نہیں آتا۔۔
میشان جس کو قسمت نے ہر عمدہ چیز سے نوازا لیکن محبت جو اس نے حاصل کر کے کھو دی، مصطفیٰ کی محبت جو اسکو عشق کے سفر تک لے گئی اس کی محبت کی گہرائی نے بےوفائی کا الزام اس نے اپنے سر لیا اور میشان کو رہائی دی تاکہ وہ دوبارہ شادی کر کے ماں بننے کا جزبہ محسوس کر سکے کیونکہ وہ باپ بننے کی صلاحیت سے محروم تھا اور اپنی محبت کو دل کے تہ خانے میں قید کر دیا۔ جالب جس نے نا کبھی ماں اور نہ ہی باپ کی محبت حاصل کی جس کے اپنے رشتہ دار ہونے کے باوجود اس نے لاوارثوں والی زندگی گزاری۔ جس کو محبت ہوئی بھی تو اسکے ملنے سے پہلے ہی وہ اسکو کھو چکا ہے۔ تاجور جس نے اپنے باپ کو بچپن ميں ہی کھو دیا اور زمانے کی دھوپ میں لا کر کھڑا کر دیا، اس کے سر پر خاندان کی عزت اپنی ماں کا مان رکھا گیا جو کے ہمارے معاشرے میں ہر لڑکی کے سر پر ہیں ، لیکن اس نے اپنی ماں کے وعدے کی خاطر اپنی محبت کی قربانی دی۔ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ اس کہانی کے تمام کرداروں میں سے ایک کردار بھی کم ہو تو یہ نامکمل لگے گی۔۔
مصنفہ نے بنکاک کی سیر بھی کروائی۔ بنکاک کی خوبصورت مناظر کشی، اور بہت باریک بینی کے ساتھ بنکاک کی تاریخ وہاں کے قدیم مقامات کا سفر بہت خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔
مصنفہ نے اپنی اس تحریر کو فلسفوں میں نہیں الجھایا بلکہ اسکو مختصر اور سادہ رکھا ہے۔ اور اس کہانی کو مائرہ نے حقیقت کے بہت قریب رکھ کر لکھا ہے۔
کچھ ناولز ایسے ہوتے ہیں جن کی کہانی شروع سے ہی ہمیں اپنے سحر. میں قید کر لیتی ہیں اور آخر تک انکا اثر رہتا ہے۔ "پیار کا تیسرا شہر" بھی ایسی ہی کہانی ہیں۔ جس نے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ باندھے رکھا ہے۔ میں mydastan@ کی مشکور ہوں جنہوں نے مجھے یہ کتاب
بیجھی
پیار کا تیسرا شہر از قلم مائرہ انوار راجپوت
پیار کے پہلے شہر سے تو سب واقف ہیں۔ آئیں جانتے ہیں پیار کے تیسرے شہر کے بارے میں۔ تھائ لینڈ کے بارے میں۔
موت اور محبت دو الہامی جذبے ہیں جو آپ پر اچانک وارد ہوتے ہیں۔ پیار کے تیسرے شہر میں ان کے بارے میں ہی بات ہوئ ہے۔ تاجور پر جس طرح محبت اچانک نازل ہوئ تھی بالکل اسی طرح موت نے بھی اس اچانک ہی اپنے شکنجے میں جکڑ لیا تھا۔
یہ کہانی جتنی عام لگی تھی اس سے کہیں گہری تھی۔ بہت جگہوں پر یہ آپ کو سوچوں کے گہرے بھنور میں دھکیل کر غوطے کھانے مجبور کردے گی۔ پھر وہ میشان کی بے انتہا اتھری محبت ہو، یا پھر مصطفی کی بے لوث، بے غرض محبت ہو۔ پھر وہ تاجور کی پہلی محبت کی تڑپ ہو یا جالب کی خاموش محبت۔
ہر کردار بہت خوبصورتی سے کہانی میں کسی نگینے کی مانند پرویا گیا۔ اور بنکاک کی سیر پوری جزیات کے ساتھ خوب کروائ گئ۔ تھائ کلچر کے بارے میں معلومات مفید تھی اور کسی اور کے بارے میں جاننا ویسے بھی خاصا دلچسپ کام ہے۔
بہت جگہوں پر روایتی کہانی ہونے کے باوجود اس کہانی میں بہت کچھ انوکھا تھا۔ کہانی کہیں بھی طوالت کا شکار نہیں ہوئ۔ مصنفہ نے کہیں بھی بلاوجہ فلسفہ جھاڑنے کی کوشش نہیں کی بلکہ مختصر اور بہترین الفاظ کا چناؤ استعمال کیا۔
اور آخر میں محبت کے وار سے بچنے کی کوشش وہ موت کے ظالم شکنجے میں لپیٹی گئ۔ کیونکہ موت سے فرار ممکن نہیں۔ کیونکہ موت ایک اٹل حقیقت ہے۔