ِاِک پرِ خیال / Ik Par e Khyal 2 Reviews

By: Muneera Qureshi

Hardcopy Price

PK Flag
PKR 1000
INR Flag
INR 800
USD Flag
USD 35

E-book Price

PK Flag
PKR 500
INR Flag
INR 400
USD Flag
USD 5

اپنے احساسات وخيالات کو لفظ کے پیرہن میں سموتے ”اک پرخيال!“ مختلف النوع موضوعات کا ایک ایسا آئینہ ہے جو گر فاضل مصنفہ کے دلی جذبات کا عکاس ہے وہیں قاری پر بھی سوچ کےدر وا کرتا ہے۔

ISBN (Digital)
ISBN (Hard copy) 978-969-696-520-6
Total Pages 205
Language Urdu
Estimated Reading Time 2
Genre Non-Fiction
Published By Daastan
Published On 12 Mar 2024
No videos available
Muneera Qureshi

Muneera Qureshi

منیرہ قریشی ایک ایسی شاعرہ ہیں جنھیں جذبوں کو لفظوں میں ڈھالنے میں کمال حاصل ہے۔  جب نثر لکھتی ہیں تو الفاظ خود بہ خود جڑ کر منظر کشی کا ایک سماں باندھ دیتے ہیں۔ وہ جذبوں کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کا سنبھل سنبھل کر چناؤ کرتی ہیں اور صفحۂ قرطاس پر اتار کر انھیں اَمر کردیتی ہیں۔

Reviews


Oct 04, 2022

جب ہم کسی جھیل میں پتھر پھینکتے ہیں تو دائرے بنتے چلے جاتے ہیں اور پھر یہ دائرے پھیلتے پھیلتے آخری دائرے تک معدوم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دیکھا جاۓ تو ”زندگی“ کے لفظ میں یہ دائرے ہی پیچھے ہوۓ ہیں۔ بچہ دنیا میں آیا اور اس سے بڑے دائرے بنے چلے گئے ، آخری دائرہ آتا ہے تو وہ بچہ جو اب بوڑھے وجود میں ڈھل چکا ہو تا ہے ، اسی معدوم ہوتے دائرے کا آخری چکر مکمل کر لیتا ہے۔

یہ الفاظ منیرہ قریشی کی لکھی کتاب ''ایک پر خیال'' کے ہیں۔ ان الفاظ سے زندگی کا ایک الگ مطلب سمجھ آتا ہے اور انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے.

یہ کتاب ایک انشائیے کے شکل میں لکھی ہوئی ہے اور اس میں مصنف نے اپنے خیالات کا اظہار بخوبی کیا ہے۔ ♥️

ان کے عنوانات میں سب سے زیادہ مجھے ''جائزہ تو لیں'' اور "انعام" نے متاثر کیا۔ یہ سب سے پہلا انشائیہ ہے جو میں نے پڑھا اور اس میں موجود ہر عنوان کو دل سے محسوس کیا۔

Fatima Akram

Rating:

Sep 21, 2022

خوشی" دراصل آنکھ سے دیکھنے، دل کی دھڑکنوں کے کان میں گونجنے، ذائقوں اور خوشبوؤں کی تیزی، اور خالی الذہنی کی کیفیت کا نام ہے کیوں کہ خوشی کا منظر تیزی سے بدلتا چلا جاتا ہے ۔

اک پر خیال
از منیرہ قریشی

یہ کتاب مصنفہ کے احساسات اور انکے خیالات کا مجموعہ ہے جسکو انہوں نے لفظوں میں بیان کیا ہے۔ اس کتاب میں کچھ موضوع اور باتیں ایسی ہیں اگر ہم سوچے اور اپنے رویے بہتر بنائے تو ہماری زندگی آسان ہو جائے گی۔

اس کتاب میں سانحہ پشاور کے حوالے سے جو نظم لکھی ہے وہ مجھے بہت پسند آئی ہے۔ "لمحے نے کہا" جہاں منیرہ قریشی نے اپنی پہلی کتاب پنتالیس سال کی عمر میں شائع کی اور وہ لمحے ان کی زندگی کے بہترین لمحوں میں سے ہے۔

مختصراً مجھے ہی کتاب اچھی لگی اور میں نے پہلی دفعہ انشائیوں پر مبنی کوئی کتاب پڑھی ہے۔ جب میں نے اسکو پڑھنا شروع کیا تو مجھے شروع میں سمجھ نہیں آئی میں اسکو ایک کہانی سمجھ رہی تھی لیکن میں جیسے جیسے اسکو پڑھتی گئی مجھے ہی کتاب اچھی لگنے لگی۔ اور سب سے اچھی بات لکھاری نے اسکو سادہ الفاظ میں لکھا ہے۔

Books by Same Author


Books in Same Genre