Hardcopy Price
E-book Price
اپنے احساسات وخيالات کو لفظ کے پیرہن میں سموتے ”اک پرخيال!“ مختلف النوع موضوعات کا ایک ایسا آئینہ ہے جو گر فاضل مصنفہ کے دلی جذبات کا عکاس ہے وہیں قاری پر بھی سوچ کےدر وا کرتا ہے۔
ISBN (Digital) | |
---|---|
ISBN (Hard copy) | 978-969-696-520-6 |
Total Pages | 205 |
Language | Urdu |
Estimated Reading Time | 2 |
Genre | Non-Fiction |
Published By | Daastan |
Published On | 12 Mar 2024 |
Rating:
Oct 04, 2022
جب ہم کسی جھیل میں پتھر پھینکتے ہیں تو دائرے بنتے چلے جاتے ہیں اور پھر یہ دائرے پھیلتے پھیلتے آخری دائرے تک معدوم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دیکھا جاۓ تو ”زندگی“ کے لفظ میں یہ دائرے ہی پیچھے ہوۓ ہیں۔ بچہ دنیا میں آیا اور اس سے بڑے دائرے بنے چلے گئے ، آخری دائرہ آتا ہے تو وہ بچہ جو اب بوڑھے وجود میں ڈھل چکا ہو تا ہے ، اسی معدوم ہوتے دائرے کا آخری چکر مکمل کر لیتا ہے۔
یہ الفاظ منیرہ قریشی کی لکھی کتاب ''ایک پر خیال'' کے ہیں۔ ان الفاظ سے زندگی کا ایک الگ مطلب سمجھ آتا ہے اور انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے.
یہ کتاب ایک انشائیے کے شکل میں لکھی ہوئی ہے اور اس میں مصنف نے اپنے خیالات کا اظہار بخوبی کیا ہے۔ ♥️
ان کے عنوانات میں سب سے زیادہ مجھے ''جائزہ تو لیں'' اور "انعام" نے متاثر کیا۔ یہ سب سے پہلا انشائیہ ہے جو میں نے پڑھا اور اس میں موجود ہر عنوان کو دل سے محسوس کیا۔
Rating:
Sep 21, 2022
خوشی" دراصل آنکھ سے دیکھنے، دل کی دھڑکنوں کے کان میں گونجنے، ذائقوں اور خوشبوؤں کی تیزی، اور خالی الذہنی کی کیفیت کا نام ہے کیوں کہ خوشی کا منظر تیزی سے بدلتا چلا جاتا ہے ۔
اک پر خیال
از منیرہ قریشی
یہ کتاب مصنفہ کے احساسات اور انکے خیالات کا مجموعہ ہے جسکو انہوں نے لفظوں میں بیان کیا ہے۔ اس کتاب میں کچھ موضوع اور باتیں ایسی ہیں اگر ہم سوچے اور اپنے رویے بہتر بنائے تو ہماری زندگی آسان ہو جائے گی۔
اس کتاب میں سانحہ پشاور کے حوالے سے جو نظم لکھی ہے وہ مجھے بہت پسند آئی ہے۔ "لمحے نے کہا" جہاں منیرہ قریشی نے اپنی پہلی کتاب پنتالیس سال کی عمر میں شائع کی اور وہ لمحے ان کی زندگی کے بہترین لمحوں میں سے ہے۔
مختصراً مجھے ہی کتاب اچھی لگی اور میں نے پہلی دفعہ انشائیوں پر مبنی کوئی کتاب پڑھی ہے۔ جب میں نے اسکو پڑھنا شروع کیا تو مجھے شروع میں سمجھ نہیں آئی میں اسکو ایک کہانی سمجھ رہی تھی لیکن میں جیسے جیسے اسکو پڑھتی گئی مجھے ہی کتاب اچھی لگنے لگی۔ اور سب سے اچھی بات لکھاری نے اسکو سادہ الفاظ میں لکھا ہے۔