دستاویزات میں کشور اور عرفِ عام میں امبر رضوان کے نام سے جانی جانے والی اس کتاب کی مصنفہ 10 جنوری 1981ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم بھی یہیں سے حاصل کی۔ ”فروبل گرامر اکیڈمی“ سے امتیازی نمبروں سے میٹرک کیا۔ بعد ازاں ”گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج نارتھ ناظم آباد“ سے انٹرمیڈیٹ کے بعد ”گورنمنٹ پریمیئر کالج برائے خواتین“ سے بی کام کی ڈگری فرسٹ ڈویژن میں حاصل کی۔ بس کچھ نامساعد حالات اور انتہائی مجبوریوں کی بنا پر تعلیم کا سلسلہ یہیں تک جاری رکھ سکیں اور رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ ایک طویل عرصے سے اپنے گھر کی دیکھ بھال، بچوں کی پرورش اور اس ضمن میں پیش آنے والی مشکلات سے پنجہ آزمائی کے ساتھ ساتھ جہاں کھانا پکانے اور ملبوسات کی ڈیزائننگ کے فن سے غیر معمولی دلچسپی رکھنے کی وجہ سے خود کو مصروف رکھتی ہیں وہیں پڑھنے پڑھانے، قصہ گوئی اور تخلیقی لکھائی سے بھی شغف ہے۔ زمانۂ طالب علمی میں مختلف نعت خوانی، منقبت خوانی، مباحثے، بیت بازی، مضمون نویسی اور میزبانی کی غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی ایک حد تک حصہ لیتی رہی ہیں۔
تاحال پچھلے چھ ماہ سے ”ایثار فاؤنڈیشن“نامی پرائیویٹ کالج میں آغا خان یونیورسٹی بورڈ کے طلباء کی تدریس کے فرائض بحیثیت ”اردو لٹریچر ٹیچر“ سرانجام دے رہی ہیں۔ مذکورہ بالا تمام سرگرمیوں سے ہٹ کر وہ کلیدی صلاحیت، شغف اور ذوق جس کی تکمیل کے سفر کی منزل کا تعاقب کرتے کرتے مصنفہ آج اس ”کتاب“ تک پہنچ گئی ہیں، وہ فنِ شعر و شاعری ہے۔