Islamabad , Pakistan

AsmaAhmed

Joined Feb 2020

Asma Ahmed

0 Followers

Born Feb 04, 1963
Genre Urdu
Writer ID AsmaAhmed

Statistics as an Author

Books Published

1

Words Written

39692

Average Rating

4

Times Read

46

اسماء احمد   نے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جہاں سفید پوشی سے گزر بسر کرنے کے باوجود  اردو اور انگریزی اخبارات کے ساتھ ساتھ مہینے کے آغاز میں ہی ہر قسم کے رسائل بھی سب کے ہاتھوں میں آجاتے تھے۔   انھوں نے  اپنے بچپن سے  تعلیم و تربیت،  نونہال،  قصہ چہار درویش،  الف لیلیٰ، داستانِ امیر حمزہ اور ابنِ صفی کے ناولوں کے ساتھ ساتھ اپنی  اماں کے پسندیدہ رسائل حور،  زیب النساء،  اخبارِ جہاں کے علاوہ اردو ڈائجسٹ،  حکایت اور ریڈرز ڈائجسٹ  سے  بھی تعارف حاصل کر لیا تھا  ۔ گویا انھیں  کتب بینی کا شوق ورثے میں ملا ہے ۔


انھوں نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز درس و تدریس سے کیا اور بہ طور اردو لیکچرار   قریباً  پانچ سال خدمات انجام دیں ۔ بعد ازاں  حکومتی پالیسیوں کے سبب کالج میں مستقل ملازمت کے دروازے بند ہو گئے تو نجی سکول کی طرف رجوع کیا اور سٹی سکول اور بیکن ہاؤس میں سینئر سکول میں اردو کے شعبے سے وابستہ رہیں ۔ مضمو ن کے حوالے سے انھیں  نصاب کی  تدوین،  اساتذہ کی تربیت  اور دیگر سرگرمیوں  میں بھی خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ ایک بین الاقوامی ادارےمیں بھی کام کرنے کا موقع  ملا  جو پاکستان میں اپنے تعلیمی اداروں کا  سلسلہ قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔


ترجمہ نویسی  اسماء احمد کو  ذاتی طور پر بےحد دلچسپی ہے  اور  مذکورہ بالا ادارے کے ساتھ کا م کرنے کے دوران ترجمہ نویسی کا ایک انوکھا تجربہ حاصل  ہوا جب اس ادارے کے بنیادی  Thinking maps کو اردو میں ترجمہ کرکے ایک باقاعدہ دستاویز کی شکل  دی گئی اور اردو معلمین کو ان نقشہ جات کے مطابق درسی منصوبہ بندی کے مختلف طریقے سکھاتے ہوئے خود بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔


انھیں باغبانی کا شوق اس حد تک ہے کہ کچھ عرصہ ایک نرسری بھی قائم کی اور پیشہ ورانہ انداز میں باغات ترتیب دینے کا کام بھی کیا باالخصو ص جی ایچ کیو راولپنڈی اور محکمہ پولیس راولپنڈی نے خدمت کا موقع دیا ۔


تصویر کشی کا شوق بھی پچپن سے تھا جو بڑھتا گیا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہاتھ صاف ہوتا گیا اور  اب با قاعدہ  آئل پینٹنگ  پر دوستوں اور قدر دانوں سے بے شمار حوصلہ افزائی ملتی ہے ۔


اپنی ان صلاحیتوں اور  ہنر کے بارے  میں و ہ کہتی  ہیں کہ، ’’مذکورہ بالا تمام ہنر ودیعتِ الہی  ہیں ۔ درس و تدریس ہو یا  تحریری صلاحیت، باغبانی  اور درختوں ،  پودوں سے جان پہچان ہو یا interior, exterior  کے حوالے سے حسِ جمال ہو یا چاہے  تصویر کشی کا ہنر ہو  ۔۔۔۔ سب کچھ میرے رب نے مجھے عطا کیا ہے ۔ ان میں سے کچھ بھی سیکھنے کا  باقاعدہ موقع نہیں ملا۔‘‘